Actions

مخلوقات ہنر

From IQBAL

"

مخلوقات ہنر

ہے يہ فردوس نظر اہل ہنر کي تعمير

فاش ہے چشم تماشا پہ نہاں خانہ ذات

نہ خودي ہے ، نہ جہان سحر و شام کے دور

زندگاني کي حريفانہ کشاکش سے نجات

آہ ، وہ کافر بيچارہ کہ ہيں اس کے صنم

عصر رفتہ کے وہي ٹوٹے ہوئے لات و منات

تو ہے ميت ، يہ ہنر تيرے جنازے کا امام

نظر آئي جسے مرقد کے شبستاں ميں حيات