Actions

مثال پر تو مے طوف جام کرتے ہیں

From IQBAL

مثال پرتو مے، طوف جام کرتے ہیں

مثال پرتو مے، طوف جام کرتے ہیں
یہی نماز ادا صبح و شام کرتے ہیں

خصوصیت نہیں کچھ اس میں اے کلیم تری
شجر حجر بھی خدا سے کلام کرتے ہیں

نیا جہاں کوئی اے شمع ڈھونڈیے کہ یہاں
ستم کش تپش ناتمام کرتے ہیں

بھلی ہے ہم نفسو اس چمن میں خاموشی
کہ خوشنوائوں کو پابند دام کرتے ہیں

غرض نشاط ہے شغل شراب سے جن کی
حلال چیز کو گویا حرام کرتے ہیں

بھلا نبھے گی تری ہم سے کیونکر اے واعظ!
کہ ہم تو رسم محبت کو عام کرتے ہیں

الہی سحر ہے پیران خرقہ پوش میں کیا!
کہ اک نظر سے جوانوں کو رام کرتے ہیں

میں ان کی محفل عشرت سے کانپ جاتا ہوں
جو گھر کو پھونک کے دنیا میں نام کرتے ہیں

ہرے رہو وطن مازنی کے میدانو!
جہاز پر سے تمھیں ہم سلام کرتے ہیں

جو بے نماز کبھی پڑھتے ہیں نماز اقبال
بلا کے دیر سے مجھ کو امام کرتے ہیں