Actions

فنی تجزیہ!

From IQBAL

Revision as of 11:32, 10 July 2018 by Muzalfa.ihsan (talk | contribs) (Created page with " <div dir="rtl"> ’’ طلوعِ اسلام‘‘ ترکیب بند ہیئت میں کل نو بندوں پر مشتمل ہے۔ نظم کی بحر کا نام ہزج مثم...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

’’ طلوعِ اسلام‘‘ ترکیب بند ہیئت میں کل نو بندوں پر مشتمل ہے۔ نظم کی بحر کا نام ہزج مثمن ہے ۔ بحر کا وزن اور ارکان یہ ہیں:مَفَاعِیْلُنْ مَفَاعِیْلُنْ مَفَاعِیْلُنْ مَفَاعِیْلُنْ ٭براہِ راست خطاب: اقبال نے اپنی بعض دوسری طویل نظموں‘ مثلاً :’’ ذوق و شوق‘‘ یا ’’ مسجد قرطبہ‘‘ کے برعکس ’’ طلوعِ اسلام‘‘ میں تخاطب کا بلاواسطہ اور براہِ راست طریقہ اختیار کیا ہے۔ یہ نظم ایک ایسے دور میں لکھی گئی جب بحیثیت ِ مجموعی عالمِ اسلام کے حالات میں خوش گوار تبدیلیاں پیدا ہو رہی تھیں ۔ اس سبب سے اقبال کے جذبات میں تلاطم برپا تھا۔وہ مسلم دنیا کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے‘ مسلمانوں کو دعوتِ جہد و عمل دیتے ہیں اور روشن مستقبل کی خوش خبری سناتے ہیں۔ یہاں انھوں نے براہِ راست خطاب کا طریقہ اختیار کیا ہے۔ یہی سبب ہے کہ ’’ طلوعِ اسلام‘‘ میں رمز و ایما کا وہ بلند معیار نہیں ملتا جو اقبالؔ کی بعض دوسری نظموں میں پایا جاتا ہے۔ جہاں فکر اور سوچ کم اور تلقین و اظہار زیادہ ہو اور وہ بھی براہِ راست‘ تو ظاہر ہے کہ بات’’ درحدیثِ دیگراں‘‘ کے بجاے بلا واسطہ اور وضاحت سے کہی جائے گی۔