Actions

ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی

From IQBAL

Revision as of 13:30, 25 May 2018 by Jawad Shah (talk | contribs) (Created page with "<center> ==ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی== ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی<br> ہو دیکھنا تو دیدہء د...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی

ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی
ہو دیکھنا تو دیدہء دل وا کرے کوئی

منصور کو ہوا لب گویا پیام موت
اب کیا کسی کے عشق کا دعوی کرے کوئی

ہو دید کا جو شوق تو آنکھوں کو بند کر
ہے دیکھنا یہی کہ نہ دیکھا کرے کوئی

میں انتہائے عشق ہوں، تو انتہائے حسن
دیکھے مجھے کہ تجھ کو تماشا کرے کوئی

عذر آفرین جرم محبت ہے حسن دوست
محشر میں عذر تازہ نہ پیدا کرے کوئی

چھپتی نہیں ہے یہ نگہ شوق ہم نشیں!
پھر اور کس طرح انھیں دیکھا کر ے کوئی

اڑ بیٹھے کیا سمجھ کے بھلا طور پر کلیم
طاقت ہو دید کی تو تقاضا کرے کوئی

نظارے کو یہ جنبش مژگاں بھی بار ہے
نرگس کی آنکھ سے تجھے دیکھا کرے کوئی

کھل جائیں، کیا مزے ہیں تمنائے شوق میں
دو چار دن جو میری تمنا کرے کوئی