Actions

حقيقت ازلي ہے رقابت اقوام

From IQBAL

Revision as of 01:05, 20 July 2018 by Iqbal (talk | contribs) (Reverted edits by Ghanwa (talk) to last revision by Zahra Naeem)
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

"

حقيقت ازلي ہے رقابت اقوام

حقيقت ازلي ہے رقابت اقوام

نگاہ پير فلک ميں نہ ميں عزيز ، نہ تو

خودي ميں ڈوب ، زمانے سے نا اميد نہ ہو

کہ اس کا زخم ہے درپردہ اہتمام رفو

رہے گا تو ہي جہاں ميں يگانہ و يکتا

اتر گيا جو ترے دل ميں 'لاشريک لہ