Actions

جلوہء حسن

From IQBAL

جلوہء حسن

جلوہ حسن کہ ہے جس سے تمنا بے تاب
پالتا ہے جسے آغوش تخیل میں شباب

ابدی بنتا ہے یہ عالم فانی جس سے
ایک افسانہ رنگیں ہے جوانی جس سے

جو سکھاتا ہے ہمیں سر بہ گریباں ہونا
منظر عالم حاضر سے گریزاں ہونا

دور ہو جاتی ہے ادراک کی خامی جس سے
عقل کرتی ہے تاثر کی غلامی جس سے

آہ! موجود بھی وہ حسن کہیں ہے کہ نہیں
خاتم دہر میں یا رب وہ نگیں ہے کہ نہیں