بخوانندہ کتاب زبور
From IQBAL
بخوانندہ کتاب زبور
می شود پردۂ چشمم پر کاہی گاہی
دیدہ ام ہر دو جہان را بہ نگاہی گاہی
وادی عشق بسی دور و درازست ولی
طی شود جادۂ صد سالہ بہ آہی گاہی
در طلب کوش و مدہ دامن امید زدست
دولتی ہست کہ یابی سر راہی گاہی
بخوانندہ کتاب زبور
می شود پردۂ چشمم پر کاہی گاہی
دیدہ ام ہر دو جہان را بہ نگاہی گاہی
وادی عشق بسی دور و درازست ولی
طی شود جادۂ صد سالہ بہ آہی گاہی
در طلب کوش و مدہ دامن امید زدست
دولتی ہست کہ یابی سر راہی گاہی