Actions

Difference between revisions of "افرنگ زدہ"

From IQBAL

Line 1: Line 1:
 +
<div dir="rtl">
 
(1)
 
(1)
  
Line 19: Line 20:
  
 
کر اپنی فکر کہ جوہر ہے بے نمود ترا
 
کر اپنی فکر کہ جوہر ہے بے نمود ترا
 +
</div>

Revision as of 21:06, 25 May 2018

(1)

ترا وجود سراپا تجلی افرنگ

کہ تو وہاں کے عمارت گروں کی ہے تعمير

مگر يہ پيکر خاکی خودی سے ہے خالی

فقط نيام ہے تو، زرنگار و بے شمشير


(2)

تری نگاہ ميں ثابت نہيں خدا کا وجود

مری نگاہ ميں ثابت نہيں وجود ترا

وجود کيا ہے، فقط جوہر خودی کی نمود

کر اپنی فکر کہ جوہر ہے بے نمود ترا