Actions

معرکہ اسرار و رموز یا شریعت و طریقت کی جنگ

From IQBAL

Revision as of 18:30, 27 June 2018 by Zahra Naeem (talk | contribs) (Created page with " مثنوی اسرار خودی و مثنوی رموز بے خودی اقبال کے افکار و پیام کا ماحاصل اولین و آخرین ہیں۔ اسرا ر ک...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

مثنوی اسرار خودی و مثنوی رموز بے خودی اقبال کے افکار و پیام کا ماحاصل اولین و آخرین ہیں۔ اسرا ر کی اشاعت اول میں علامہ مرحوم نے حافظؒ کے متعلق چند اشعار لکھے تھے۔ جن پر صوفیائے کرام کے علمبردار بے حد چراغ پا ہوئے اور علامہ مرحوم پر ہر طرف سے یورش کر دی۔ علامہ مرحوم نے اس سلسلہ میں مہاراجہ کو اس ہنگامہ کے دو سال بعد لکھا: ’’خواجہ صاحب نے مثنوی اسرار خودی پر اعتراض کیے تھے۔ چونکہ میرا عقیدہ تھا اور ہے کہ اس مثنوی کا پڑھان اس ملک کے لوگوں کے لیی مفید ہے اور اس بات کا اندیشہ تھا کہ خواجہ صاحب کے مضامین کا اثر اچھا نہ ہو گا۔ اس واسطے مجھے اپنی پوزیشن صاف کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی ورنہ کسی قسم کے بحث مباحثے کی مطلق ضرورت نہ تھی نہ بحث کرنا میرا شعار ہے۔ بلکہ جہاں کہیں بحث ہو رہی ہو وہاں سے گریز کرتا ہوں‘‘۔ لیکن جب دوسروں نے اقبال کو اس ناگوار بحث میں گھسیٹا تو اقبال کا اصول حریفوں سے مختلف تھا: ’’میں نے صاف باطنی کے ساتھ لکھا تھا کہ آپ میرے ساتھ ناانصافی نہ کریں علمی بحث ہونی چاہیے ۔ حریف کوبدنام کرنا مقصود نہ ہونا چاہیے۔ بلکہ اس کا قائل کرنا اور راہ راست پر لانا‘‘۔ اقبال کو اپنے نظریات کی تائید میں لکھنا پڑا اور آج ہمیں اقبال کے ان خطوط سے اقبال کے کلام کی وہ نادر تشریح میسر آتی ہ جو دنیا کی نظر سے اب تک اوجھل تھی۔ الحمد اللہ اس مجموعہ مکاتیب میں بعض خطوط ایسے بھی ہیں جن کی فراہمی اور اشاعت کی خواہش خود علامہ مرحوم کو بھی تھی۔