Actions

تضمین بر شعر ابوطالب کلیم

From IQBAL

تضمین بر شعر ابوطالب کلیم

خوب ہے تجھ کو شعار صاحب ثیرب کا پاس
کہہ رہی ہے زندگی تیری کہ تو مسلم نہیں

جس سے تیرے حلقہء خاتم میں گردوں تھا اسیر
اے سلیماں! تیری غفلت نے گنوایا وہ نگیں

وہ نشان سجدہ جو روشن تھا کوکب کی طرح
ہوگئی ہے اس سے اب ناآشنا تیری جبیں

دیکھ تو اپنا عمل، تجھ کو نظر آتی ہے کیا
وہ صداقت جس کی بے باکی تھی حیرت آفریں

تیرے آبا کی نگہ بجلی تھی جس کے واسطے
ہے وہی باطل ترے کاشانہء دل میں مکیں

غافل! اپنے آشیاں کو آ کے پھر آباد کر
نغمہ زن ہے طور معنی پر کلیم نکتہ بیں

سرکشی باہر کہ کردی رام او باید شدن،
شعلہ ساں از ہر کجا برخاستی، آنجانشیں